دمشق میں جو غریبوں کا کارواں پہنچا
یزید نیست نے دربار میں بلا بھیجا
بہن نے شہہ کی شہادت کا واقعہ پوچھا
تڑپ کے بنت علی نے یزید سے یہ کہا
زمین کی گود میں اسلام کا ستارہ ہے
میرے غریب کو لاکھوں نے مل کر مارا ہے
ہائے حسین پیاسے حسین
کہا یزید سے زینب نے ستم آرائ
غضب کیا تیرے لشکر نے روز عاشورہ
میرے حسین کو جنگل میں گھیر کر مارا
علی کا کر دیا برباد گھر کا گھر ستارہ
جو بے کفن ہے ابھی تک نبی کا پیارا ہے
میرے غریب کو لاکھوں نے مل کر مارا ہے
---ہائے حسین
سہاگ اجڑا کسی کا کسی کی کوکھ جلی
کسی کا جل گیا دامن ردا کسی کی چھنی
کسی مانگ میں کرب و بلا کی خاک پڑی
نبی کی آل ہے زنداں میں یاعلی مددی
جہاں میں زینب دل گیر بے سہارا ہے
میرے غریب کو لاکھوں نے مل کر مارا ہے
---ہائے حسین
یہ رنج و غم پہ ستم جور اور جفا کب تک
رسول زادیاں بلوے میں بے ردا کب تک
رہے گی قید میں اولاد مرتضیٰ کب تک
نبی کی آل پر یہ ظلم ناروا کب تک
مجھے تو موت ہی عالم میں اب گوارا ہے
میرے غریب کو لاکھوں نے مل کر مارا ہے
---ہائے حسین
وہ میرے عون و محمد وہ میرے نورِ نظر
میں تجھکو ڈھونڈوں کہاں بے زباں علی اصغر
بتاؤ بی بیوں روؤں میں آج کس کس پر
کدھر گےء میرے عباس و قاسم و اکبر
جہاں میں زینب دلگیر بے سہارا ہے
---ہائے حسین
نہ مرتے مرتے کسی ایک کو ملا پانی
نہ بیکسوں کے قریب آیا بے وفا پانی
تڑپ کے رہ گےء بچے نہ مل سکا پانی
وہ تڑپے پانی کو ان پہ تڑپ گیا پانی
زمین جلتی ہے ہر زرہ اک شرارہ ہے
---ہائے حسین